سانحہ بارکھان اور سردار عبدرالرحمن کی ضمانت پر رہائی 👇
سانحہ بارکھان کے بارے میں اس وقت تقریباً پورے پاکستان کو پتا ہے سب لوگ اس وقت صوبائی وزیر سردار عبد الرحمان کو ہی اسکا قصوروار ٹھہرا رہے ہیں مگر یہاں کچھ چیزوں کو سمجھنے کے لئے ٹھنڈے دل و دماغ کی ضرورت ہے آیا واقعی اس میں صرف سردار عبد الرحمان کا ہی قصور ہے یا اور لوگ بھی ملوث ہیں جو اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے پس پردہ ہیں۔ خان محمد مری کچھ مہینے پہلے آتا ہے منظر عام پر جب بلدیاتی الیکشن شروع ہوئے ۔ اگر اسکی بیوی بچے سالوں سے لاپتہ تھے تو اتنے سال وہ کہاں رہا؟ کیا اس نے کوئی درخواست جمع کروائی اپنے خاندان کے لا پتہ ہونے کی ؟ خان محمد کے میڈیا پر آنے کے کچھ دن باد ہی اک عورت کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے قرآن شریف ہاتھ میں اٹھائے ہوئے جسکا نام گراں ناز بتایا جاتا ہے جو خان محمد کی بیوی ہے، پھر کچھ دن بعد 3 لاشوں کی اطلاع دی جاتی ہے سردار عبد الرحمان کھیتران کے گاؤں کے پاس ایک کنواں سے جس میں دو نوجوان اور ایک لڑکی کی لاش ہے ، اس لڑکی کی لاش نا قابل شناخت ہے چہرہ مسخ ہے پہچان کے قابل نہیں ہے اب تک اسکو ہسپتال نہیں لایا گئے خان محمد پھر سوشل میڈیا پر نمودار ہو کے کہتا ہے یہ میری بیوی اور بیٹوں کی لاشیں ہیں لاشوں کو دیکھے بنا انہیں پہچانے بنا، پھر ایک طوفان بدتمیزی اٹھ کھڑا ہوتا ہے پورے پاکستان میں سردار عبد الرحمان کے خلاف بارکھان میں ایک مخصوص ٹولہ کو موقع مل جاتا ہے جنکا شیوا رہا ہے لاشوں پر سیاست کرنا انہوں نے بارکھان میں احتجاج اور رونا پیٹنا شروع کردیا کے یہ لاشیں خان محمد مری کے خاندان کی ہیں اور سردار عبد الرحمان نے یہ قتل کئے، خیر آگے چلتے ہیں پھر ادھر سے مری اتحاد نے کوئٹہ میں دھرنا دے دیا، سردار عبد الرحمان کو رضاکارانہ طور پر خود کو پولیس کے حوالے کرنا پڑا اسکے بعد کچھ دن کے بعد خان محمد مری کے خاندان کی انٹری ہوتی ہے اسکی بیوی گراں ناز اپنے بچوں کے ساتھ زندہ سلامت کاٹن کے کپڑوں میں ملبوس بچے رنگت سے کسی اعلیٰ خاندان کے لگ رہے تھے جو شاید کسی ایر کنڈیشنڈ نجی جیل میں رہے تھے سوشل میڈیا پر خود پر ہونے والے مظالم کی داستان سنانے لگتے ہیں اسکے بعد ایک نیا ڈرامہ شروع ہوتا ہے کبھی خان محمد کہتا ہے لڑکی کی لاش میری بیٹی کی ہے کبھی اسکی بیوی کہتی ہے کے ان میں ایک لڑکے کی لاش میرے بیٹے کی نہیں خیر وہ دو لڑکوں کی لاشیں اٹھا کے روانہ ہوجاتے ہیں مری اتحاد کا دھرنا ختم ہوجاتا ہے وہاں رہ جاتی ہے ایک نوجوان لڑکی کی لاش جسے پھر کچھ لوگوں کی طرف سے ایک نئے کردار امیرو بی بی کا نام دے دیا جاتا ہے جو کھیتران قوم سے ہے اور اس لاش کو ایک نیا نام مل جاتا ہے امیرو بی بی جسے ایدھی والے دفن کر دیتے ہیں کوئٹہ میں کیونکہ اسکا کوئی وارث سامنے نہیں آیا اور خود کو کھیتران قوم کی ہمدرد کہنے والی ان لوگوں نے بھی آنکھیں موند لیں کے اب اس لاوارث لاش کو کون اٹھائے پھرے، خیر خان محمد اور اسکے خاندان کے بیانات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس میں سوال گندم جواب چنا والے معاملات شروع ہوجاتے ہیں پورے خاندان کے بیانات آپس میں مختلف، خان محمد کی بیوی یہ بیان دیتی ہے کے انہیں بند کمروں میں الگ الگ رکھا جاتا تھا اگر آپکو نجی جیل میں رکھا گیا تو آپکی اور آپکے بچوں کی وائرل ہونے والی تصاویر کہاں سے آئی کھلی فضا میں کسی گھر کے صحن میں، پھر ایک اور شوشہ چھوڑا جاتا ہے کے قتل ہونے والی لڑکی کو گراں ناز کی وڈیو لیک کرنے کے جرم میں قتل کیا گیا، نجی جیل میں موبائل فون کہاں سے آیا؟ اگر وہ گراں ناز کی ویڈیو بنا سکتی تھی اسے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر سکتی تھی اس نے اپنی رہائی کی کوشش کیوں نہیں کی ؟ سب سے پہلے تو اسے خود کو آزاد کروانے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ اسکے خاندان والے چلو سردار کے ڈر سے کیس نا کرتے سردار پر مگر اسکی لاش واپس لا کر اسکی تدفین کر دیتے اور معاملہ رفہ دفہ کر دیتے اسکا مطلب وہ لڑکی امیرو بی بی نہیں ہے۔ بقول سردار عبد الرحمان کھیتران کے مخالفین کے وہ ایک شاطر سیاست دان ہیں ایک منجھے ہوئے کھلاڑی جب انہیں پتا تھا کے انکے خلاف سوشل میڈیا پر خان محمد کے خاندان کے افوا کی خبر سر گرم ہے تو کیا وہ ایسی بچگانہ حرکت کرتے کے خان محمد کے خاندان کی 3 لاشیں اپنے گھر کے پاس پھینکواتے؟ ایک جاہل سے جاہل انسان بھی ایسا نہیں کرنا چاہیے گا کیونکہ اسے پتا ہوگا کل یہ لاشیں میرے گلے میں فٹ ہونگی۔ وہ لاشیں وہاں چھپانے کے لیے نہیں برآمد کرنے کے لئے ڈالی گئیں۔ ، ان میں ایک لڑکی کی لاش پرانی تھی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق وہ باقی دو لاشوں سے پرانی لاش تھی جسکا چہرہ جان بوجھ کے مسخ کیا گیا تاکہ پہچان میں نا آئے ۔ جس لڑکی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کہ گئی اسکے گلابی کپڑوں کی سامنے بلوچی کپڑوں کی جیب ہے جو لاش کے کپڑے ہیں وہ گلابی تو ہیں مگر انکے سامنے جیب نہیں ہے قاتل نے چال تو چلی مگر یہ بھی غلطی کر گیا کپڑوں کا رنگ تو ایک ہے ڈیزائن مختلف ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے خان محمد مری اس سے پہلے کہاں تھا اتنے سال اسے اپنے خاندان کی فکر نہیں ہوئی ؟خان محمد کو شاید اس بات کی توقع نہیں تھی یہ مسئلہ اس حد تک چلا جائے گا اسے استعمال کیا گیا اور وہ اپنے ہی جال میں خود پھنس گیا، مقصد سردار عبد الرحمان کو الیکشن تک جیل بھیجنا تھا تاکے اپنی مرضی کا منتخب نمائندہ سامنے لایا جائے بارکھان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے اتحاد سے اگر شروع سے آخر تک اس ایشو کو دماغ کھول کر سوچیں تو خان محمد کے سوشل میڈیا پر آنے سے لے کر اب تک کے واقعات کو دیکھا جائے تو یہ صرف ایک سیاسی چال ہی لگتی ہے جسکے پس پردہ بہت سے لوگ ملوث ہیں ہو سکتا ہے وہ لڑکی کی لاش امیرو بی بی کی نا ہو اسے کہیں اور سے لایا گیا ہو۔ جہاں تک بلوچستان کی بات کریں یہاں ہر سردار ،نواب وڈیرے کے گھر میں کوئی نا کوئی عورت جو گھر سے بھاگی ہوئی ہو یا کاروکاری کے مسئلہ میں ہو اس نے پناہ لے رکھی ہوگی، انکے خاندان والے خود ایسی لڑکیوں کو وہاں چھوڑ جاتے ہیں انکا فیصلہ ہونے تک کیونکہ ان علاقوں میں دارلامان کی سہولیات نہیں ہیں وہ لڑکی وہاں اپنی مرضی کی زندگی گزارتی ہے کیا یہ تینوں قتل ٹوٹل سیاسی ڈرامہ ہیں جہاں سردار کو ملزم ٹھہرا کر باقی پس پردہ کردار سیاسی فائدہ اٹھانے کے چکر میں ہیں ۔